ان خیالات کا اظہار "علامہ سید ابراہیم رئیسی" نے آج بروز بدھ کو ویٹیکن کے وزیر اعظم "کاردینال پیترو پارولین" کیساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے ویٹیکن کے وزیر اعظم کو عیدالاضحی کی آمد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہم عیدالاضحی کو "ابراہیمی مذاہب کے درمیان تعاون کا دن" کے طور پر بین الامذاہب ڈائیلاگ کی بنیاد قرار دے سکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انسانوں کے حقوق کا دفاع اسلامی جمہوریہ ایران کی اندرونی اور خارجہ پالیسیوں کی بنیاد ہے؛ مجھے یقین ہے کہ ابراہیمی مذاہب کی تعلیمات کے مطابق، ایران اور ویٹیکن کو غاصب طاقتوں کیخلاف مقابلہ کرنے سمیت دنیا کے مظلوم عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہوگا۔
نومنتخب ایرانی صدر نے دنیا میں امن اور سکوں قائم کرنے کے سلسلے میں ابراہمی مذاہب کے درمیان مکالمے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ایک مذہبی جمہوریت کی حیثیت سے ابراہیمی مذاہب بالخصوص عیسائیت کے مابین کسی بھی تعامل اور بات چیت کا خیرمقدم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامی جمہوریہ ایران کی "فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت اور صہیونی قبضے سے لڑنے"، "یمنی عوام کا دفاع" اور "عراق و شام میں تکفیری دہشت گردوں سے لڑنے" اور "عراق میں مسیح کے پیروکاروں کی حفاظت" میں جو پالیسی ہے اس کی جڑیں انسانی حقوق کی حمایت میں ہمارے مذہبی اصولوں پر مشتمل ہیں۔
علامه رئیسی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور مجرم دہشتگردوں کے چنگل سے مسلمانوں اور عیسائیوں کی جانیں بچانے میں شہید جنرل سلیمانی کی کوششوں کو کبھی بھی تاریخ کے صفحات سے مٹایا نہیں جا سکے گا اور آج، انسانی حقوق کا دفاع اسلام اور عیسائیت سمیت ابراہیمی مذاہب کے مابین باہمی تعاون اور باہمی رابطے کا مرکز ہونا ہوگا۔
انہوں دہشت گردی اور پابندیوں کو جابرانہ پالیسیاں نافذ کرنے کیلئے سامراجی طاقتوں کے دو اوزار قرار دیتے ہوئے کہا کہ "دہشت گردی اور پابندیاں" انسانی حقوق کی خلاف ورزی " اور "انسانیت کا خاتمہ " میں کینچی کے دور کنارے کی طرح کام کرتی ہیں؛ اور آج ہم، ابراہیمی مذاہب کے پیروکار مذاہب کا فرض ہے کہ ان کا مقابلہ کرنے کے لئے مل کر کام کریں۔
علمہ رئیسی نے کہا کہ اگر آج حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور پیغمبر خاتم (ص) کا مقدس وجود ہمارے درمیان ہوتا تو وہ بلاشبہ ظلم و جبر کے خلاف ڈٹ جاتے؛ اور دنیا میں امن و سکون قائم کرنے کا طریقہ ظالموں پر قابو پانا ہے اور اس حوالے سے ایران اور ویٹیکن تعمیری کردار ادا کر سکتے ہیں۔
در این اثنا ویٹیکن کے صدر نے علامہ رئیسی کیلئے نئے عہدے سنبھالنے میں نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کردیا کہ ان کے دوران صدرات میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کا فروغ ہوگا۔
انہوں نے ابراہیمی مذاہب کے درمیان تعمیری مکالمے سے متعلق نو منتخب ایرانی صدر کے بیانات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج، ہمارا دنیا میں امن و استحکام پیدا کرنے کا ایک اہم فرض ہے لہذا ضروری ہے کہ ایک دوسرے کیساتھ مل کر کام کریں تاکہ دنیا میں پرامن ماحول کا مشاہدہ کیا جاسکے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ